میری خالہ کی کہانی


                              
اس کہانی میں میں آپ کو اپنی خالہ کے ساتھ جو کچھ بھی کیا وہ سب بتاؤں گا. میری ٹوٹل چار خالہ ہیں یہ جس خالہ کی کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ دو بڑی خالہ سے چھوٹی اور سب سے چھوٹی خالہ سے بڑی تھی. میری اس خالہ کا نام نازیہ ہے اب یہ شادی شدہ ہے اور چار بچے پھدی کی موری کے راستے نکلوا چکی ہے. جب میں بچہ تھا تب یہ جوان تھی میں تب سے لے کر اس کی شادی تک آپ کو سب بتاؤں گا. میں قسم کھاتا ہوں جو بتاؤں گا سچ بتاؤں گا میں ورنہ میں باقی کہانیوں کی طرح جیسے لوگ لمبی لمبی چھوڑتے ہیں میں بھی بتا سکتا ہوں کہ میں خالہ کی پھودی ماری. لیکن میں جیسے ارم کے بارے میں سچ لکھ رہا ہوں اپنی اس خالہ نازیہ کے بارے میں بھی صرف وہی لکھوں گا جو میں اس کے کنوارے جسم کے ساتھ کیا. یہ کوئی خالہ کو چودنے کی سٹوری نہیں ہے اس میں میں آپ کو وہ چھوٹے چھوٹے قصے بتاؤں گا کہ میں کیسے کیسے اپنی خالہ کے جسم کے مزے لیتا تھا.
اب سٹوری کی طرف آتے ہیں یہ تب کی بات ہے جب میں کافی چھوٹا بچہ تھا اور مجھے آج بھی یاد ہے خالہ نازیہ کی محلے میں ایک دوست نسرین تھی. ایک دفعہ خالہ نازیہ نے مجھے کمرے میں بلایا جہاں خالہ اور اسکی دوست نہیں ننگی کھڑی ہو گئی اور مجھے کہا کہ میں جھاڑو کا لمبا پیس لے کر باری باری دونوں کی پھودی کی موری میں ڈالوں میں جھاڑو کا پیس لیا اور باری باری خالا نازیہ اور نسرین کی پھودی میں ڈالا پھر دونوں کی پھودی میں اپنی انگلی ڈالی اور چلا گیا خالہ نازیہ بہت دفعہ ایسے کرواتی تھیں تب خالہ کی پھدی پر ابھی بال نہیں تھے اور پھودی بہت چھوٹی تھی. اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ خالہ نازیہ بچپن میں بھی گرم تھی پھر وہ جوان ہو گی اور میں ارم کے مزے لیتا رہا اور خالہ پوری جوان ہوگی. ہمارا گھر اور خالہ لوگوں کا گھر ایک ہی محلے میں تھا پھر جب خالہ کالج جانا شروع ہوئی تب پوری جوان تھی. تب خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز 32 تھا اور گانڈ سمارٹ تھی. تب میں بھی بڑا ہو رہا تھا اور ارم کے مزے لینے شروع کر چکا تھا اور میرے لن سے پانی نکلنا شروع ہو چکا تھا. ارم کے مزے لینے سے میرا حوصلہ کافی بڑا تھا میں کافی دفعہ بہانے بہانے سے خالہ نازیہ کا کنوارہ جسم ٹچ کرتا اور وہ کچھ نہ کہتی کیونکہ خالہ نازیہ ہمیں پڑھاتی تھی اس لیے وہ ہمارے گھر آتی رہتی تھی پڑھانے کے دوران جب کبھی خود کہتی کہ تم سبق یاد کرو میں تھوڑا آرام کر لو اور وہ ادھر ہی سجدے کی حالت میں ہو کر سو جاتی اور کے سوتے ہیں میں اس کی گانڈکی لائن شلوار کے اوپر سے رگڑتا اور ارم یہ سب دیکھتی رہتی. ایک دوپہر خالہ میرے ساتھ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی باقی سب بھی بیٹھے تھے خالہ کے ساتھ لیٹنے سے میرا لن کھڑا ہو گیا اور خالہ کی ٹانگ سے بار بار لگنے لگا لیکن خالہ نے کچھ نہیں کہا اور ایک ٹانگ میری ٹانگ کی دوسری سائیڈ پر کر لی اس طرح میرا لن خالہ نازیہ کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پھدی پر آگیا. اب خالہ کو پتا چل رہا تھا کہ میرا لن ان کی پھدی پر لگ رہا ہے پھر بھی وہ کبھی کبھی اپنی ٹانگ فل نیچے کرتی جس سے میرا لن خالہ نازیہ کی پھودی پر دبایا جاتا اور مجھے لن کی ٹوپی پر خالہ کی پھودی کھلی ہوئی محسوس ہوتی. یہ سب خالہ اس طرح کرتی کہ امی کو بھی پتہ نہ چلتا. میرا لن بھی شلوار کے اندر تھا اور خالہ کی پھدی کے آگے بھی شلوار تھی لیکن کافی دفعہ پھودی کے اوپر لن دبانے سے میرا پانی نکل گیا. پانی شلوار کے اندر سے نکلا لیکن کافی زیادہ تھا جس سے میری شلوار گیلی ہو گی اور اس وقت میرا لن خالہ کی پھدی پر دبا ہوا تھا. جب میں پیچھے ہٹا تو خالہ کی پھدی والی جگہ بھی کافی گیلی تھی یقیننا خالہ نازیہ کی کنواری پھدی نے بھی پانی چھوڑ دیا تھا.. اس کے بعد خالہ اٹھ کر اپنے گھر چلی گئی اور اس کے بعد میں ارم کے علاوہ خالہ کے جسم کا سوچ سوچ کر بھی مٹھ مارتا. بعض دفعہ میں دوپہر کے وقت خالہ کے گھر جاتا تب دوپہر میں سب سوئے ہوتے تو میں سوتی ہوئی خالہ کی شلوار کے اوپر سے گانڈ اور پھدی مسلتا آہستہ آہستہ اور پھر خالہ کی پھودی والی جگہ سے تھوڑی سی شلوار میں موری کرتا اور موری میں انگلی ڈال کر اپنی خالہ کی کنواری گانڈ اور پھدی کی لائن آہستہ آہستہ مسلتا اور لن کی مٹھ مار کر آ جاتا..
بہت عرصہ ایسے ہی چلتا رہا ارم کے جسم کے مزے لن رگڑ کر لیتا اور خالہ نازیہ کی پھدی اور گانڈ میں انگلی مار کر.یہاں تک کہ ایک دفعہ میری سب سے چھوٹی خالہ نے نازیا خالہ کی شلوار پھاڑ کر مجھے اپنی سگی خالہ کی گآنڈ اور پھودی میں انگلی مارتے ہوئے پکڑ لیا اور امی کو بتا دیا پھر میں معافی مانگ لی. لیکن میرے اندر جو شیطان تھا جو مجھے اپنی سگی بہن ارم کے کنوارے جسم پر چڑھاتا تھا اس نے کہا کے نازیہ خالہ کی پھودی کے اندر انگلی ڈالنے کا مزہ لینا ہے. ایک دن میں نازیہ خالہ کہ گھر گیا وہ صبح کے وقت فرش دھو رہی تھی گرمیوں کی وجہ سے بہت باریک کپڑے پہنے تھے اور فرش دھونے کی وجہ سے خالہ نازیہ کی گانڈ والا حصہ بہت گیلا ہو چکا تھا جس سے خالہ نازیہ کی گانڈ پر کالے رنگ کا انڈر ویئر پہننا واضیع نظر آ رہا تھا خالہ کا انڈرویئر اور گیلی شلوار میں خالہ کی کنواری سفید ٹانگیں میرے لن کو کھڑا کر رہی تھی اس دن میں خالہ کے گھر سونے کا پروگرام بنایا. تب میری خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز چونتیس ہو چکا تھا اور گانڈ پہلے سے تھوڑی سی بڑی ہو گئی تھی.جیسا کہ میں نے بتایا تھا کہ خالہ مجھے پڑھاتی تھی اس لئے میں خالہ نازیہ کی ساتھ والی چارپائی پر سویا. جب رات کافی ہو گی اور مجھے یقین ہو گیا کہ خالہ سو چکی ہے تو میں آہستہ آہستہ نازیہ خالہ کی گانڈ اور ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنہ شروع کیا اور جب یقین ہو گیا کہ نازیا خالہ دہلی نیند میں ہے تو پھر میں خالہ نازیہ کی شلوار میں آہستہ آہستہ ہاتھ ڈالا وہ سیدھی لیٹی ہوئی تھی. جب میرا ہاتھ نازیہ خالہ کی پھودی پر گیا تو اس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے میں اپنی خالہ کی لمبی پھدی مسلنی شروع کی . خالہ نازیہ چونکہ پوری جوان تھی اس لیے اس کی پھدی ارم سے بڑی اور لمبی تھی. میں کچھ دیر نازیہ خالہ کی کنواری بالوں والی پھودی پر ہاتھ پھیرا پھر اپنی خالہ کی کنواری پھودی کی موری پر بڑی انگلی رکھی اور آہستہ آہستہ انگلی نازیہ خالہ کی پھودی کی موری میں ڈالنی شروع کی خالہ کے جوان ہونے کی وجہ سے پھودی کھلی تھی. وہی پھودی جس میں میں بچپن میں انگلی ڈالی تھی آج وہ پوری جوان تھی اور میں پھر اس میں انگلی ڈال رہا تھا.جب میری بڑی انگلی پوری خالہ کی پھودی میں چلی گئی تب مجھے اپنی خالہ کی پھودی اندر سے بہت نرم اور گرم محسوس ہوئی. جب میری پوری ہو انگلی خالہ نازیہ کی پھدی میں اندر تک جاتی تو مجھے انگلی کے کارنر پر ایسا محسوس ہوتا جیسے کسی چیز میں پھس گئی ہو اور شاید وہ میری نازیہ خالہ کی بچہ دانی تھی لیکن مجھے بہت مزا آ رہا تھا اپنی خالہ کی کنواری نرم اور گرم پھودی کو انگلی سے چودنے کا. میں آہستہ آہستہ اپنی انگلی نازیہ خالہ کی کنواری پھودی میں اندر باہر کرنا شروع کی. لیکن کچھ دیر آہستہ آہستہ انگلی خالہ کی پھدی میں اندر باہر کرنے سے میرے لن کو مزا آنے لگا اور جب میرے لن کا پانی نکلنے کے قریب تھا تو میں یہ پروا کیے بغیر کہ خالہ اٹھ جائے گی اپنی خالہ کی پھودی میں انگلی کے جھٹکے تیز کر دیے. تیز جھٹکوں کے بعد میرے لن کا پانی ابھی نکل رہا تھا کہ خالہ اچانک اٹھ گی اور مجھے آواز دی کیوں کے اسے بھی پتا تھا میں اس کے کنوارے جسم کا عاشق ہوں کیوں کہ اسے پتا تھا جب چھوٹی خالہ نے بتایا تھا کہ تمہارے سوتے ہوئے تمہاری گانڈ اورپھدی مسلتا ہے اس لیے نازیہ خالہ نے مجھے آواز دی میں جلدی ہاتھ باہر نکالا اور چپ کر کے لیٹ گیا. اب میرے ہاتھ کی انگلی میری خالہ نازیہ کی پھودی کے پانی سے گیلی تھی جو میں چاٹ لیا اور میرے لن کا پانی شلوار میں نکلا ہوا تھا. خالہ نازیہ پوری جوان تھی اسے پتہ چل چکا تھا کہ میں اس کی پھودی میں انگلی سے چود رہا تھا کیونکہ کچھ دیر بعد میں دوبارہ ہاتھ پھدی پر رکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ خالہ اپنا دایاں ہاتھ اپنی شلوار میں ڈال کر انگلی اپنی پھودی کی موری میں ڈال کر سوئی ہوئی ہے تو اس سے مجھے کنفرم ہو گیا کہ نازیہ خالہ جان چکی ہے کہ میری کنواری پھودی کو میرا سگا بھانجا انگلی سے چود رہا تھا اس لیے اپنی پھدی کی حفاظت کے لئے نازیہ خالہ اپنی انگلی اپنی کنواری پھودی کی موری میں ڈال کر سو گئی. صبح جب میں اٹھا تو خالہ نازیہ نے مجھے کچھ نہیں پوچھا. آپ اس سے خود میری خالہ نازیہ کی گرم جوانی اور اس کی لن کی ہوس کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو سب جانتے ہوئے بھی چپ رہی.
مجھے دوبارہ تو کبھی خالہ نازیہ کی پھودی کو انگلی سے چودنے کا موقع نہیں ملا لیکن اپنی خالہ کی پھدی کو انگلی سے چودنے کے بعد میں اپنی سگی بہن ارم کی کنواری پھدی میں پہلی دفعی انگلی ڈالی جس کے بارے میں میں لکھ چکا ہوں ورنہ خالہ نازیہ کی پھودی میں انگلی ڈالنے سے پہلے میں صرف اپنی بہن ارم کی گانڈکا ہی مزہ لیتا تھا.
یہ میری خالہ نازیہ کے جسم سے میرا ایکسپیرینس تھا اگلے پارٹ میں میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیسے میں اپنے چھوٹے بھائی کو اپنا لن چسواتا تھا.میری خالہ کی کہانی
اس کہانی میں میں آپ کو اپنی خالہ کے ساتھ جو کچھ بھی کیا وہ سب بتاؤں گا. میری ٹوٹل چار خالہ ہیں یہ جس خالہ کی کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ دو بڑی خالہ سے چھوٹی اور سب سے چھوٹی خالہ سے بڑی تھی. میری اس خالہ کا نام نازیہ ہے اب یہ شادی شدہ ہے اور چار بچے پھدی کی موری کے راستے نکلوا چکی ہے. جب میں بچہ تھا تب یہ جوان تھی میں تب سے لے کر اس کی شادی تک آپ کو سب بتاؤں گا. میں قسم کھاتا ہوں جو بتاؤں گا سچ بتاؤں گا میں ورنہ میں باقی کہانیوں کی طرح جیسے لوگ لمبی لمبی چھوڑتے ہیں میں بھی بتا سکتا ہوں کہ میں خالہ کی پھودی ماری. لیکن میں جیسے ارم کے بارے میں سچ لکھ رہا ہوں اپنی اس خالہ نازیہ کے بارے میں بھی صرف وہی لکھوں گا جو میں اس کے کنوارے جسم کے ساتھ کیا. یہ کوئی خالہ کو چودنے کی سٹوری نہیں ہے اس میں میں آپ کو وہ چھوٹے چھوٹے قصے بتاؤں گا کہ میں کیسے کیسے اپنی خالہ کے جسم کے مزے لیتا تھا.
اب سٹوری کی طرف آتے ہیں یہ تب کی بات ہے جب میں کافی چھوٹا بچہ تھا اور مجھے آج بھی یاد ہے خالہ نازیہ کی محلے میں ایک دوست نسرین تھی. ایک دفعہ خالہ نازیہ نے مجھے کمرے میں بلایا جہاں خالہ اور اسکی دوست نہیں ننگی کھڑی ہو گئی اور مجھے کہا کہ میں جھاڑو کا لمبا پیس لے کر باری باری دونوں کی پھودی کی موری میں ڈالوں میں جھاڑو کا پیس لیا اور باری باری خالا نازیہ اور نسرین کی پھودی میں ڈالا پھر دونوں کی پھودی میں اپنی انگلی ڈالی اور چلا گیا خالہ نازیہ بہت دفعہ ایسے کرواتی تھیں تب خالہ کی پھدی پر ابھی بال نہیں تھے اور پھودی بہت چھوٹی تھی. اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ خالہ نازیہ بچپن میں بھی گرم تھی پھر وہ جوان ہو گی اور میں ارم کے مزے لیتا رہا اور خالہ پوری جوان ہوگی. ہمارا گھر اور خالہ لوگوں کا گھر ایک ہی محلے میں تھا پھر جب خالہ کالج جانا شروع ہوئی تب پوری جوان تھی. تب خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز 32 تھا اور گانڈ سمارٹ تھی. تب میں بھی بڑا ہو رہا تھا اور ارم کے مزے لینے شروع کر چکا تھا اور میرے لن سے پانی نکلنا شروع ہو چکا تھا. ارم کے مزے لینے سے میرا حوصلہ کافی بڑا تھا میں کافی دفعہ بہانے بہانے سے خالہ نازیہ کا کنوارہ جسم ٹچ کرتا اور وہ کچھ نہ کہتی کیونکہ خالہ نازیہ ہمیں پڑھاتی تھی اس لیے وہ ہمارے گھر آتی رہتی تھی پڑھانے کے دوران جب کبھی خود کہتی کہ تم سبق یاد کرو میں تھوڑا آرام کر لو اور وہ ادھر ہی سجدے کی حالت میں ہو کر سو جاتی اور کے سوتے ہیں میں اس کی گانڈکی لائن شلوار کے اوپر سے رگڑتا اور ارم یہ سب دیکھتی رہتی. ایک دوپہر خالہ میرے ساتھ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی باقی سب بھی بیٹھے تھے خالہ کے ساتھ لیٹنے سے میرا لن کھڑا ہو گیا اور خالہ کی ٹانگ سے بار بار لگنے لگا لیکن خالہ نے کچھ نہیں کہا اور ایک ٹانگ میری ٹانگ کی دوسری سائیڈ پر کر لی اس طرح میرا لن خالہ نازیہ کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پھدی پر آگیا. اب خالہ کو پتا چل رہا تھا کہ میرا لن ان کی پھدی پر لگ رہا ہے پھر بھی وہ کبھی کبھی اپنی ٹانگ فل نیچے کرتی جس سے میرا لن خالہ نازیہ کی پھودی پر دبایا جاتا اور مجھے لن کی ٹوپی پر خالہ کی پھودی کھلی ہوئی محسوس ہوتی. یہ سب خالہ اس طرح کرتی کہ امی کو بھی پتہ نہ چلتا. میرا لن بھی شلوار کے اندر تھا اور خالہ کی پھدی کے آگے بھی شلوار تھی لیکن کافی دفعہ پھودی کے اوپر لن دبانے سے میرا پانی نکل گیا. پانی شلوار کے اندر سے نکلا لیکن کافی زیادہ تھا جس سے میری شلوار گیلی ہو گی اور اس وقت میرا لن خالہ کی پھدی پر دبا ہوا تھا. جب میں پیچھے ہٹا تو خالہ کی پھدی والی جگہ بھی کافی گیلی تھی یقیننا خالہ نازیہ کی کنواری پھدی نے بھی پانی چھوڑ دیا تھا.. اس کے بعد خالہ اٹھ کر اپنے گھر چلی گئی اور اس کے بعد میں ارم کے علاوہ خالہ کے جسم کا سوچ سوچ کر بھی مٹھ مارتا. بعض دفعہ میں دوپہر کے وقت خالہ کے گھر جاتا تب دوپہر میں سب سوئے ہوتے تو میں سوتی ہوئی خالہ کی شلوار کے اوپر سے گانڈ اور پھدی مسلتا آہستہ آہستہ اور پھر خالہ کی پھودی والی جگہ سے تھوڑی سی شلوار میں موری کرتا اور موری میں انگلی ڈال کر اپنی خالہ کی کنواری گانڈ اور پھدی کی لائن آہستہ آہستہ مسلتا اور لن کی مٹھ مار کر آ جاتا..
بہت عرصہ ایسے ہی چلتا رہا ارم کے جسم کے مزے لن رگڑ کر لیتا اور خالہ نازیہ کی پھدی اور گانڈ میں انگلی مار کر.یہاں تک کہ ایک دفعہ میری سب سے چھوٹی خالہ نے نازیا خالہ کی شلوار پھاڑ کر مجھے اپنی سگی خالہ کی گآنڈ اور پھودی میں انگلی مارتے ہوئے پکڑ لیا اور امی کو بتا دیا پھر میں معافی مانگ لی. لیکن میرے اندر جو شیطان تھا جو مجھے اپنی سگی بہن ارم کے کنوارے جسم پر چڑھاتا تھا اس نے کہا کے نازیہ خالہ کی پھودی کے اندر انگلی ڈالنے کا مزہ لینا ہے. ایک دن میں نازیہ خالہ کہ گھر گیا وہ صبح کے وقت فرش دھو رہی تھی گرمیوں کی وجہ سے بہت باریک کپڑے پہنے تھے اور فرش دھونے کی وجہ سے خالہ نازیہ کی گانڈ والا حصہ بہت گیلا ہو چکا تھا جس سے خالہ نازیہ کی گانڈ پر کالے رنگ کا انڈر ویئر پہننا واضیع نظر آ رہا تھا خالہ کا انڈرویئر اور گیلی شلوار میں خالہ کی کنواری سفید ٹانگیں میرے لن کو کھڑا کر رہی تھی اس دن میں خالہ کے گھر سونے کا پروگرام بنایا. تب میری خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز چونتیس ہو چکا تھا اور گانڈ پہلے سے تھوڑی سی بڑی ہو گئی تھی.جیسا کہ میں نے بتایا تھا کہ خالہ مجھے پڑھاتی تھی اس لئے میں خالہ نازیہ کی ساتھ والی چارپائی پر سویا. جب رات کافی ہو گی اور مجھے یقین ہو گیا کہ خالہ سو چکی ہے تو میں آہستہ آہستہ نازیہ خالہ کی گانڈ اور ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنہ شروع کیا اور جب یقین ہو گیا کہ نازیا خالہ دہلی نیند میں ہے تو پھر میں خالہ نازیہ کی شلوار میں آہستہ آہستہ ہاتھ ڈالا وہ سیدھی لیٹی ہوئی تھی. جب میرا ہاتھ نازیہ خالہ کی پھودی پر گیا تو اس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے میں اپنی خالہ کی لمبی پھدی مسلنی شروع کی . خالہ نازیہ چونکہ پوری جوان تھی اس لیے اس کی پھدی ارم سے بڑی اور لمبی تھی. میں کچھ دیر نازیہ خالہ کی کنواری بالوں والی پھودی پر ہاتھ پھیرا پھر اپنی خالہ کی کنواری پھودی کی موری پر بڑی انگلی رکھی اور آہستہ آہستہ انگلی نازیہ خالہ کی پھودی کی موری میں ڈالنی شروع کی خالہ کے جوان ہونے کی وجہ سے پھودی کھلی تھی. وہی پھودی جس میں میں بچپن میں انگلی ڈالی تھی آج وہ پوری جوان تھی اور میں پھر اس میں انگلی ڈال رہا تھا.جب میری بڑی انگلی پوری خالہ کی پھودی میں چلی گئی تب مجھے اپنی خالہ کی پھودی اندر سے بہت نرم اور گرم محسوس ہوئی. جب میری پوری ہو انگلی خالہ نازیہ کی پھدی میں اندر تک جاتی تو مجھے انگلی کے کارنر پر ایسا محسوس ہوتا جیسے کسی چیز میں پھس گئی ہو اور شاید وہ میری نازیہ خالہ کی بچہ دانی تھی لیکن مجھے بہت مزا آ رہا تھا اپنی خالہ کی کنواری نرم اور گرم پھودی کو انگلی سے چودنے کا. میں آہستہ آہستہ اپنی انگلی نازیہ خالہ کی کنواری پھودی میں اندر باہر کرنا شروع کی. لیکن کچھ دیر آہستہ آہستہ انگلی خالہ کی پھدی میں اندر باہر کرنے سے میرے لن کو مزا آنے لگا اور جب میرے لن کا پانی نکلنے کے قریب تھا تو میں یہ پروا کیے بغیر کہ خالہ اٹھ جائے گی اپنی خالہ کی پھودی میں انگلی کے جھٹکے تیز کر دیے. تیز جھٹکوں کے بعد میرے لن کا پانی ابھی نکل رہا تھا کہ خالہ اچانک اٹھ گی اور مجھے آواز دی کیوں کے اسے بھی پتا تھا میں اس کے کنوارے جسم کا عاشق ہوں کیوں کہ اسے پتا تھا جب چھوٹی خالہ نے بتایا تھا کہ تمہارے سوتے ہوئے تمہاری گانڈ اورپھدی مسلتا ہے اس لیے نازیہ خالہ نے مجھے آواز دی میں جلدی ہاتھ باہر نکالا اور چپ کر کے لیٹ گیا. اب میرے ہاتھ کی انگلی میری خالہ نازیہ کی پھودی کے پانی سے گیلی تھی جو میں چاٹ لیا اور میرے لن کا پانی شلوار میں نکلا ہوا تھا. خالہ نازیہ پوری جوان تھی اسے پتہ چل چکا تھا کہ میں اس کی پھودی میں انگلی سے چود رہا تھا کیونکہ کچھ دیر بعد میں دوبارہ ہاتھ پھدی پر رکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ خالہ اپنا دایاں ہاتھ اپنی شلوار میں ڈال کر انگلی اپنی پھودی کی موری میں ڈال کر سوئی ہوئی ہے تو اس سے مجھے کنفرم ہو گیا کہ نازیہ خالہ جان چکی ہے کہ میری کنواری پھودی کو میرا سگا بھانجا انگلی سے چود رہا تھا اس لیے اپنی پھدی کی حفاظت کے لئے نازیہ خالہ اپنی انگلی اپنی کنواری پھودی کی موری میں ڈال کر سو گئی. صبح جب میں اٹھا تو خالہ نازیہ نے مجھے کچھ نہیں پوچھا. آپ اس سے خود میری خالہ نازیہ کی گرم جوانی اور اس کی لن کی ہوس کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو سب جانتے ہوئے بھی چپ رہی.
مجھے دوبارہ تو کبھی خالہ نازیہ کی پھودی کو انگلی سے چودنے کا موقع نہیں ملا لیکن اپنی خالہ کی پھدی کو انگلی سے چودنے کے بعد میں اپنی سگی بہن ارم کی کنواری پھدی میں پہلی دفعی انگلی ڈالی جس کے بارے میں میں لکھ چکا ہوں ورنہ خالہ نازیہ کی پھودی میں انگلی ڈالنے سے پہلے میں صرف اپنی بہن ارم کی گانڈکا ہی مزہ لیتا تھا.
یہ میری خالہ نازیہ کے جسم سے میرا ایکسپیرینس تھا اگلے پارٹ میں میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیسے میں اپنے چھوٹے بھائی کو اپنا لن چسواتا تھا.میری خالہ کی کہانی
اس کہانی میں میں آپ کو اپنی خالہ کے ساتھ جو کچھ بھی کیا وہ سب بتاؤں گا. میری ٹوٹل چار خالہ ہیں یہ جس خالہ کی کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ دو بڑی خالہ سے چھوٹی اور سب سے چھوٹی خالہ سے بڑی تھی. میری اس خالہ کا نام نازیہ ہے اب یہ شادی شدہ ہے اور چار بچے پھدی کی موری کے راستے نکلوا چکی ہے. جب میں بچہ تھا تب یہ جوان تھی میں تب سے لے کر اس کی شادی تک آپ کو سب بتاؤں گا. میں قسم کھاتا ہوں جو بتاؤں گا سچ بتاؤں گا میں ورنہ میں باقی کہانیوں کی طرح جیسے لوگ لمبی لمبی چھوڑتے ہیں میں بھی بتا سکتا ہوں کہ میں خالہ کی پھودی ماری. لیکن میں جیسے ارم کے بارے میں سچ لکھ رہا ہوں اپنی اس خالہ نازیہ کے بارے میں بھی صرف وہی لکھوں گا جو میں اس کے کنوارے جسم کے ساتھ کیا. یہ کوئی خالہ کو چودنے کی سٹوری نہیں ہے اس میں میں آپ کو وہ چھوٹے چھوٹے قصے بتاؤں گا کہ میں کیسے کیسے اپنی خالہ کے جسم کے مزے لیتا تھا.
اب سٹوری کی طرف آتے ہیں یہ تب کی بات ہے جب میں کافی چھوٹا بچہ تھا اور مجھے آج بھی یاد ہے خالہ نازیہ کی محلے میں ایک دوست نسرین تھی. ایک دفعہ خالہ نازیہ نے مجھے کمرے میں بلایا جہاں خالہ اور اسکی دوست نہیں ننگی کھڑی ہو گئی اور مجھے کہا کہ میں جھاڑو کا لمبا پیس لے کر باری باری دونوں کی پھودی کی موری میں ڈالوں میں جھاڑو کا پیس لیا اور باری باری خالا نازیہ اور نسرین کی پھودی میں ڈالا پھر دونوں کی پھودی میں اپنی انگلی ڈالی اور چلا گیا خالہ نازیہ بہت دفعہ ایسے کرواتی تھیں تب خالہ کی پھدی پر ابھی بال نہیں تھے اور پھودی بہت چھوٹی تھی. اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ خالہ نازیہ بچپن میں بھی گرم تھی پھر وہ جوان ہو گی اور میں ارم کے مزے لیتا رہا اور خالہ پوری جوان ہوگی. ہمارا گھر اور خالہ لوگوں کا گھر ایک ہی محلے میں تھا پھر جب خالہ کالج جانا شروع ہوئی تب پوری جوان تھی. تب خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز 32 تھا اور گانڈ سمارٹ تھی. تب میں بھی بڑا ہو رہا تھا اور ارم کے مزے لینے شروع کر چکا تھا اور میرے لن سے پانی نکلنا شروع ہو چکا تھا. ارم کے مزے لینے سے میرا حوصلہ کافی بڑا تھا میں کافی دفعہ بہانے بہانے سے خالہ نازیہ کا کنوارہ جسم ٹچ کرتا اور وہ کچھ نہ کہتی کیونکہ خالہ نازیہ ہمیں پڑھاتی تھی اس لیے وہ ہمارے گھر آتی رہتی تھی پڑھانے کے دوران جب کبھی خود کہتی کہ تم سبق یاد کرو میں تھوڑا آرام کر لو اور وہ ادھر ہی سجدے کی حالت میں ہو کر سو جاتی اور کے سوتے ہیں میں اس کی گانڈکی لائن شلوار کے اوپر سے رگڑتا اور ارم یہ سب دیکھتی رہتی. ایک دوپہر خالہ میرے ساتھ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی باقی سب بھی بیٹھے تھے خالہ کے ساتھ لیٹنے سے میرا لن کھڑا ہو گیا اور خالہ کی ٹانگ سے بار بار لگنے لگا لیکن خالہ نے کچھ نہیں کہا اور ایک ٹانگ میری ٹانگ کی دوسری سائیڈ پر کر لی اس طرح میرا لن خالہ نازیہ کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پھدی پر آگیا. اب خالہ کو پتا چل رہا تھا کہ میرا لن ان کی پھدی پر لگ رہا ہے پھر بھی وہ کبھی کبھی اپنی ٹانگ فل نیچے کرتی جس سے میرا لن خالہ نازیہ کی پھودی پر دبایا جاتا اور مجھے لن کی ٹوپی پر خالہ کی پھودی کھلی ہوئی محسوس ہوتی. یہ سب خالہ اس طرح کرتی کہ امی کو بھی پتہ نہ چلتا. میرا لن بھی شلوار کے اندر تھا اور خالہ کی پھدی کے آگے بھی شلوار تھی لیکن کافی دفعہ پھودی کے اوپر لن دبانے سے میرا پانی نکل گیا. پانی شلوار کے اندر سے نکلا لیکن کافی زیادہ تھا جس سے میری شلوار گیلی ہو گی اور اس وقت میرا لن خالہ کی پھدی پر دبا ہوا تھا. جب میں پیچھے ہٹا تو خالہ کی پھدی والی جگہ بھی کافی گیلی تھی یقیننا خالہ نازیہ کی کنواری پھدی نے بھی پانی چھوڑ دیا تھا.. اس کے بعد خالہ اٹھ کر اپنے گھر چلی گئی اور اس کے بعد میں ارم کے علاوہ خالہ کے جسم کا سوچ سوچ کر بھی مٹھ مارتا. بعض دفعہ میں دوپہر کے وقت خالہ کے گھر جاتا تب دوپہر میں سب سوئے ہوتے تو میں سوتی ہوئی خالہ کی شلوار کے اوپر سے گانڈ اور پھدی مسلتا آہستہ آہستہ اور پھر خالہ کی پھودی والی جگہ سے تھوڑی سی شلوار میں موری کرتا اور موری میں انگلی ڈال کر اپنی خالہ کی کنواری گانڈ اور پھدی کی لائن آہستہ آہستہ مسلتا اور لن کی مٹھ مار کر آ جاتا..
بہت عرصہ ایسے ہی چلتا رہا ارم کے جسم کے مزے لن رگڑ کر لیتا اور خالہ نازیہ کی پھدی اور گانڈ میں انگلی مار کر.یہاں تک کہ ایک دفعہ میری سب سے چھوٹی خالہ نے نازیا خالہ کی شلوار پھاڑ کر مجھے اپنی سگی خالہ کی گآنڈ اور پھودی میں انگلی مارتے ہوئے پکڑ لیا اور امی کو بتا دیا پھر میں معافی مانگ لی. لیکن میرے اندر جو شیطان تھا جو مجھے اپنی سگی بہن ارم کے کنوارے جسم پر چڑھاتا تھا اس نے کہا کے نازیہ خالہ کی پھودی کے اندر انگلی ڈالنے کا مزہ لینا ہے. ایک دن میں نازیہ خالہ کہ گھر گیا وہ صبح کے وقت فرش دھو رہی تھی گرمیوں کی وجہ سے بہت باریک کپڑے پہنے تھے اور فرش دھونے کی وجہ سے خالہ نازیہ کی گانڈ والا حصہ بہت گیلا ہو چکا تھا جس سے خالہ نازیہ کی گانڈ پر کالے رنگ کا انڈر ویئر پہننا واضیع نظر آ رہا تھا خالہ کا انڈرویئر اور گیلی شلوار میں خالہ کی کنواری سفید ٹانگیں میرے لن کو کھڑا کر رہی تھی اس دن میں خالہ کے گھر سونے کا پروگرام بنایا. تب میری خالہ نازیہ کے دودھ کا سائز چونتیس ہو چکا تھا اور گانڈ پہلے سے تھوڑی سی بڑی ہو گئی تھی.جیسا کہ میں نے بتایا تھا کہ خالہ مجھے پڑھاتی تھی اس لئے میں خالہ نازیہ کی ساتھ والی چارپائی پر سویا. جب رات کافی ہو گی اور مجھے یقین ہو گیا کہ خالہ سو چکی ہے تو میں آہستہ آہستہ نازیہ خالہ کی گانڈ اور ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنہ شروع کیا اور جب یقین ہو گیا کہ نازیا خالہ دہلی نیند میں ہے تو پھر میں خالہ نازیہ کی شلوار میں آہستہ آہستہ ہاتھ ڈالا وہ سیدھی لیٹی ہوئی تھی. جب میرا ہاتھ نازیہ خالہ کی پھودی پر گیا تو اس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے میں اپنی خالہ کی لمبی پھدی مسلنی شروع کی . خالہ نازیہ چونکہ پوری جوان تھی اس لیے اس کی پھدی ارم سے بڑی اور لمبی تھی. میں کچھ دیر نازیہ خالہ کی کنواری بالوں والی پھودی پر ہاتھ پھیرا پھر اپنی خالہ کی کنواری پھودی کی موری پر بڑی انگلی رکھی اور آہستہ آہستہ انگلی نازیہ خالہ کی پھودی کی موری میں ڈالنی شروع کی خالہ کے جوان ہونے کی وجہ سے پھودی کھلی تھی. وہی پھودی جس میں میں بچپن میں انگلی ڈالی تھی آج وہ پوری جوان تھی اور میں پھر اس میں انگلی ڈال رہا تھا.جب میری بڑی انگلی پوری خالہ کی پھودی میں چلی گئی تب مجھے اپنی خالہ کی پھودی اندر سے بہت نرم اور گرم محسوس ہوئی. جب میری پوری ہو انگلی خالہ نازیہ کی پھدی میں اندر تک جاتی تو مجھے انگلی کے کارنر پر ایسا محسوس ہوتا جیسے کسی چیز میں پھس گئی ہو اور شاید وہ میری نازیہ خالہ کی بچہ دانی تھی لیکن مجھے بہت مزا آ رہا تھا اپنی خالہ کی کنواری نرم اور گرم پھودی کو انگلی سے چودنے کا. میں آہستہ آہستہ اپنی انگلی نازیہ خالہ کی کنواری پھودی میں اندر باہر کرنا شروع کی. لیکن کچھ دیر آہستہ آہستہ انگلی خالہ کی پھدی میں اندر باہر کرنے سے میرے لن کو مزا آنے لگا اور جب میرے لن کا پانی نکلنے کے قریب تھا تو میں یہ پروا کیے بغیر کہ خالہ اٹھ جائے گی اپنی خالہ کی پھودی میں انگلی کے جھٹکے تیز کر دیے. تیز جھٹکوں کے بعد میرے لن کا پانی ابھی نکل رہا تھا کہ خالہ اچانک اٹھ گی اور مجھے آواز دی کیوں کے اسے بھی پتا تھا میں اس کے کنوارے جسم کا عاشق ہوں کیوں کہ اسے پتا تھا جب چھوٹی خالہ نے بتایا تھا کہ تمہارے سوتے ہوئے تمہاری گانڈ اورپھدی مسلتا ہے اس لیے نازیہ خالہ نے مجھے آواز دی میں جلدی ہاتھ باہر نکالا اور چپ کر کے لیٹ گیا. اب میرے ہاتھ کی انگلی میری خالہ نازیہ کی پھودی کے پانی سے گیلی تھی جو میں چاٹ لیا اور میرے لن کا پانی شلوار میں نکلا ہوا تھا. خالہ نازیہ پوری جوان تھی اسے پتہ چل چکا تھا کہ میں اس کی پھودی میں انگلی سے چود رہا تھا کیونکہ کچھ دیر بعد میں دوبارہ ہاتھ پھدی پر رکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ خالہ اپنا دایاں ہاتھ اپنی شلوار میں ڈال کر انگلی اپنی پھودی کی موری میں ڈال کر سوئی ہوئی ہے تو اس سے مجھے کنفرم ہو گیا کہ نازیہ خالہ جان چکی ہے کہ میری کنواری پھودی کو میرا سگا بھانجا انگلی سے چود رہا تھا اس لیے اپنی پھدی کی حفاظت کے لئے نازیہ خالہ اپنی انگلی اپنی کنواری پھودی کی موری میں ڈال کر سو گئی. صبح جب میں اٹھا تو خالہ نازیہ نے مجھے کچھ نہیں پوچھا. آپ اس سے خود میری خالہ نازیہ کی گرم جوانی اور اس کی لن کی ہوس کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو سب جانتے ہوئے بھی چپ رہی.
مجھے دوبارہ تو کبھی خالہ نازیہ کی پھودی کو انگلی سے چودنے کا موقع نہیں ملا لیکن اپنی خالہ کی پھدی کو انگلی سے چودنے کے بعد میں اپنی سگی بہن ارم کی کنواری پھدی میں پہلی دفعی انگلی ڈالی جس کے بارے میں میں لکھ چکا ہوں ورنہ خالہ نازیہ کی پھودی میں انگلی ڈالنے سے پہلے میں صرف اپنی بہن ارم کی گانڈکا ہی مزہ لیتا تھا.
یہ میری خالہ نازیہ کے جسم سے میرا ایکسپیرینس تھا
Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url