Mein Or Meri Madam

                                    میں اورمیری میڈم


میں آج آپ کو اپنی ایک سچی واقعہ بتانے جا رہا ہوں. بات کچھ دن پہلے کی ہی ہے.

میں ابھی ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتا ہوں پر سرکاری جاب کی تیاری بھی کر رہا ہوں. میں نے سیل (سٹیل اتھورٹي آف انڈیا) کا فارم بھرا تھا اور اس کی امتحان کو نےڈا کے اےورگرين پبلک اسکول میں 2:30 بجے سے تھی اور 2 بجے رپورٹنگ ٹائیم تھا!

میں امتحان مرکز پر ٹھیک دو بجے پہنچ گیا. میرا رول نمبر دوسری منزل پر کمرہ نمبر 203 میں تھا. میں کمرہ تلاش کرتے ہوئے 203 نمبر میں گھسنے لگا. تبھی میڈم باہر آ رہی تھی، ہم دونوں ایک دوسرے سے ٹکرا گئے. ٹکراتے ہی میرا منہ اس کی پیشانی کو چھو گیا اور اس کے دونوں چھاتی میرے سینے سے ٹكراے.

وہ ہٹی اور مجھے ساری بولا.

تو میں اس سے ہنستے ہوئے بولا – کوئی بات نہیں میم! ایسا تو ہوتا ہی رہتا ہے، غلطی تو میری ہی تھی. یہ سنتے ہی اس نے بولا – نہیں نہیں! غلطی میری ہے، میں نے ہی توجہ نہیں دی!

پھر اس نے کہا – اوکے، جاؤ، اپنے سیٹ پر بیٹھ جاؤ.

میں گیا اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا اور پھر سے میڈم کی طرف دیکھنے لگا. وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی. میں ہنس دیا، وہ بھی مسکرانے لگی. چونکہ میں آدھے گھنٹے پہلے آ گیا تھا، میرے پاس وقت بہت تھا. تو میں بس میم کے كھيالو میں کھو گیا اور اسے دیکھتا ہی رہا. اس نے بھی میری طرف دیکھنا شروع کر دیا تھا، شاید اسے بھی یہ لگ گیا تھا کہ میں اسے لائن مار رہا ہوں.

پھر اس آدھے گھنٹے میں اس نے مجھ سے کم سے کم 5-6 بار کسی نہ کسی بہانے سے بات کی. اور آخر میں تو میں اس کے چھاتی کو دیکھ رہا تھا کہ اس نے مجھ سے پوچھا – کیا دیکھ رہے ہو؟

میں نے جواب دیا – ہمالیہ کی چوٹی کے بارے میں سوچ رہا تھا!

اس نے پھر مسکراتے ہوئے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور چلی گئی. میں سمجھ گیا کہ میرا کام ہو رہا ہے. میں پھر اسے دیکھنے لگا. قسم سے کیا لگ رہی تھی – 36-26 – 24 کا سائز ہوگا. میں تو اس کے خواب ہی دیکھنے لگ گیا. تھوڑی دیر میں امتحان شروع ہو گئی اور جب 5 بجے امتحان ختم ہوئی تو تمام نکلنے لگے پر میں وہیں بیٹھا رہا اور اپنا موبائل چالو کرنے لگا.

اتنے میں سارے لوگ نکل چکے تھے، صرف میں اور وہ کلاس میں تھے.

اس نے میری طرف دیکھا اور پوچھا – کیسا ہوا ٹیسٹ؟

میں نے کہا – ٹیسٹ کا کیا ہے ہوتے ہی رہتا ہے!

اور میں اس سے اس کے بارے پوچھنے لگا – کہا رہتی ہو؟ گھر میں اور کون کون ہے؟

یہی سب!

تب تک اس کا کام بھی ہو گیا تھا پر پھر بھی میں بات کی جا رہا تھا تو اس نے بولا – تم گیٹ پر میرا انتظار کرو، میں دس منٹ میں آتی ہوں.

میں نے اوکے بولا اور گیٹ پر چلا گیا.

وہ ٹھیک دس منٹ میں آ گئی پھر اس نے کھل کر بات کرنا شروع کیا. اس نے بتایا کہ اس کا گھر پاس میں ہی ہے اور وہ اکیلی رہتی ہے، اس کے گھر والے کانپور میں رہتے ہیں.

پھر اس نے مجھے بولا – چلو، تم میرے کمرے پر چلو.

میں نے پہلے تو انکار کیا پر دل تو میرا بھی تھا ہی! ہم اس کے گھر گئے.

کمرہ چھوٹا ہی تھا ایک بیڈ، ایک کرسی اور باورچی خانے تھی.

اس نے مجھے بیٹھنے کو کہا، وہ بھی میرے ساتھ بیٹھ گئی. ہم نے باتیں کی. پھر سیکس کی باتیں شروع ہو گئی.

اس نے مجھ سے پوچھا – چائے پيوگے؟

میں نے ہاں کر دی. وہ باورچی خانے میں گئی اور چائے بنانے لگی. میں اس کے ساتھ باورچی خانے میں گیا اور اسے پیچھے سے پکڑ لیا. وہ پہلے تو تھوڑا سہم گئی پر پھر اس نے کچھ نہیں بولا.

تھوڑی دیر کے بعد اس نے بولا – کیا کر رہے ہو؟

میں نے کہا – وہی، وہ ہم کلاس میں نہیں کر پائے تھے!

پھر وہ چپ ہو گئی.

میں ویسے ہی اسے پیچھے سے پکڑے ہوئے جھول رہا تھا. پھر دھیرے سے اپنے ہاتھ اس کے چھاتی پر لے گیا. تھوڑی کے بعد وہ گرم ہونے لگی.

چائے تیار ہو چکی تھی پھر دونوں نے چائے پی پر چائے پینے كامن کس کا تھا، ہم ایک دوسرے کو ہاتھ لگا رہے تھے.

جلدی سے ہم نے چائے ختم کی، پھر اس نے کہا – میں کپڑے بدل کر آتی ہوں.

اور باتھ روم میں چلی گئی پر اس نے دروازہ بند نہیں کیا. میں سمجھ گیا کہ یہ اشارہ ہے.

میں بھی اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور جاتے ہی میں نے اسے چومنا شروع کر دیا. اس نے مجھے چومنا شروع کر دیا.

میں نے اسے اپنی گود میں اٹھایا اور پیچھے بیڈروم میں لے آیا. ابھی اس نے پورے کپڑے پہنے ہوئے تھے! میں نے اسے بیڈ پر پٹک دیا، اس پر چڑھ گیا اور چومنے لگا.

دیکھتے ہی دیکھتے وہ گرم ہو گئی. میں نے اس کے ہونٹوں کو اس نے میرے ہونٹوں خوب چوسا. چوستے ہوئے ہی میں نے اپنے ہاتھ اس کے چھاتی پر رکھ دیا اور اسے دبانے لگا.

وہ سی سی سی صلی س س س کی آوازیں نکلنے لگی.

میں نے کم سے کم 15 منٹ تک اس کے چھاتی دبایے اور اس کو ہونٹوں کو چوستا رہا. وہ ایکدم گرم ہو چلی تھی. ابھی تک میں اسے اوپر سے ہی دبا رہا تھا. پھر میں نے اس کے کرتے کی چین کھول كرنيچے سرکا دیا اور اسے دیکھنے لگا.

اس نے اپنے آپ کو دونوں ہاتھوں سے ڈھک لیا، پر کب تک؟

میں نے اسے دبانا چالو کیا پھر دھیرے سے اس کی برا کا ہک کھول کر برا ہٹا دی. اس کا تن اس وقت دیکھنے کے قابل تھا.

میں پھر اسے چومنے اور دبانے لگا. اتنے میں وہ میرے کپڑے اتارنے لگی اور اس نے میرا شرٹ الگ کر دیا اب ہم دونوں اوپر سے ننگے تھے. میں نے بھی دیر نہ کرتے ہوئے جلد اس کی شلوار کے ناڑے کو کھینچ کر سلوار نیچے کر دی.

اب وہ میرے سامنے صرف پیںٹی میں تھی. کیا لگ رہی تھی!

پھر میں نے اسے چومتے ہوئے ایک ہاتھ اسکی چوت پر پیںٹی کے اوپر سے ہی لگایا، اس کی پیںٹی گیلی ہو چکی تھی. اتنے میں اس نے میری جینز کو اتار پھینکا. میرا لںڈ بھی کھڑا تھا، وہ میرے لںڈ کی طرف دیکھنے لگی، اور میں اسکی چوت سہلا رہا تھا.

میں نے اسکی پیںٹی بھی اتار پھینکی اور اس کی چوت کو چاٹنے لگا. سواد تھا اس کے رس کا!

پھر میں نے اس کے چھاتی دبانا چالو کر دیا. تھوڑی دیر چوچیاں دبانے کے بعد میں نے پھر سے اس کی چوت چاٹنا شروع کر دیا. وہ بھی گاںڈ اٹھا – اٹھا کر چوت چٹوانے لگی. دسےك منٹ میں وو جھڑ گئی. میں نے اس کا سارا رس چاٹ لیا.

وہ تھوڑی دیر تک لست پڑی رہی پھر اس نے میرے لںڈ کو چوسنا چالو کیا تو میرے لںڈ کی موٹائی سے اس کا مکمل منہ بھر گیا. وہ جیسے میرا لںڈ چوس رہی تھی اس سے لگ رہا تھا کہ اس نے پہلے بھی کئی بار لنڈ چوسا ہوگا.

تھوڑی دیر میں میں بھی جھڑ گیا، اس نے میرا آدھا رس پیا اور آدھا اپنی چوت پر لگا لیا.

پھر تھوڑی میں ہم دونوں 69 میں آ کر پھر ایک دوسرے کو چوسنے لگے. میں نے انگلی کرنا شروع کر دیا. وہ سيتكاريا بھرنے لگی، میں نے اور تیز انگلی کرنا شروع کر دیا اور اس کے چھاتی دبانے لگا.

وہ ایک دم مدہوش ہو گئی اور اس نے میرا لںڈ پکڑ کر اپنی چوت پر رکھ لیا.

میں سمجھ گیا کہ اب یہ چدنے کو تڑپ رہی ہے پر میں نے اسے اور تڑپايا اور پھر اسے زور زور سے انگلی کرنے لگا. وہ ایک دم بے حال ہو چکی تھی. اس نے پھر میرا لںڈ پکڑا اؤر اپنی گاںڈ اٹھا کے گھسوانے لگی. پر یہ اتنا آسان تھوڑے ہی تھا. پھر میں نے بھی اس کا ساتھ دیا، میں نے اس کے دونوں پیر موڑ کر پھیلا دیا اب اس کی چوت بالکل فول چکی تھی اور گلابی دکھ رہا تھا. میں نے اپنا لؤڑا اسکی چوت پر رکھا اور رگڑنے لگا.

وو بولنے لگی – اب اور مت اتڑات! اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ہے!

میں بولا – رانی، یہ تڑپ بجھانے کے لئے ہی تو کر رہا ہوں!

پھر میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنے لںڈ کو اس کی چوت کے پانی سے تھوڑا گیلا کیا اور اسکی چوت پر رکھ کر رگڑنے لگا.

اس نے سوچا کہ میں پھر اسے تڑپا رہا ہوں پر میں نے ایک بار زور کا جھٹکا لگا کر اندر ڈال دیا.

وہ زور سے چیخ پڑی.

میں نے اس کے منہ پر اپنا منہ رکھ دیا تاکہ اسك آواز دب جائے، اور اس کے بوبے دبانے لگا. ابھی تو میرے لںڈ کا اگر حصہ ہی بس اندر گیا تھا. تھوڑی دیر بعد جب اس کا درد کم ہونے لگا تو اس نے بولا – تمہارا بہت ہی موٹا ہے، بہت درد دے رہا ہے.

میں نے بولا – موٹا سے تو مزا بھی آئے گا، پہلے تھوڑا درد ہوگا پر بعد میں مزا آئے گا.

پھر میں نے ایک بار اور زور لگا کر دھکا مارا.

وہ پھر چلا اٹھی.

پھر میں نے اس سے پوچھا – اس سے پہلے کب چدی تھی؟

اس نے بتایا – 8-9 ماہ پہلے!

شاید اس لیے اسے اتنا درد ہو رہا تھا. اس کی چوت کس چکی تھی. اس درمیان میں نے اس کے بوبے دبانے اور چومنے کا پروگرام جاری رکھا. میں نے تیسرا دھکا تھوڑا زور لگا کر مارا اور میرا پورا لںڈ اسکی چوت سماں گیا.

وہ چلانے لگی – میں مر جاؤں گی ……

میں تھوڑی دیر رک گیا اور بولا – ابھی درد نہیں ہوگا! جو ہونا تھا وہ گیا!

تو وہ بولی – بہت درد ہو رہا ہے!

تو میں بولا – بہت درد ہو رہا ہے تو میں نکال لیتا ہوں!

اس نے فورا بولا – نہیں! میں درد برداشت کر لوں گی پر تم نکالنا مت!

اور میں اسکی چوچیوں کو زور – زور سے دبانے لگا. اب میں دھیرے – دھیرے اوپر – نیچے ہونے لگا. اب اس کا درد بھی کم ہونے لگا تھا.

تھوڑی دیر بعد جب اس کا درد کم ہو گیا تو میں نے تھوڑی تیزی بڑھائی اور وہ بھی گاںڈ اٹھا – اٹھا کر میرا ساتھ دینے لگی.

7-8 منٹ میں ہی اس نے بولا – میں جھڑ رہی ہوں!

یہ سنتے ہی میں نے اپنی رفتار اور بڑھا دی اور وہ جھڑنے لگی. پر میں ابھی بھی جس کا کوئی تبدیلی تھا اور اسے چودے جا رہا تھا. میں اسے تھوڑی ویسے ہی چودتا رہا، پھر اس کے ہونٹوں زور – زور سے چوسنے لگا. تھوڑی ہی دیر میں وہ پھر تیار ہو گئی اور پھر میں نے اپنی رفتار بڑھائی. اس بار تو مکمل تجربہ کار کی طرح میرا ساتھ دے رہی تھی. پھر اس نے چدتے ہوئے ہی باتیں کرنی شروع کر دی، اس نے بولا – پہلی بار ایسا لڈ ملا ہے جس سے تسلی ہوئی ہے.

اور وہ زور – زور سے گاںڈ اٹھا – اٹھا کر چدنے لگی. اتنے میں مجھے لگا کہ اب میں جھڑنے والا ہوں.

یہ سنتے ہی اس نے اپنی رفتار بڑھا دی اور اس وقت ایسا لگا جیسے کہ میں جنت کی سیر کر رہا ہوں.

اور پھر ہم دونوں ساتھ میں ہی جھڑنے لگے. وہ بستر پر اور میں اس پر لست پڑ گیا. تھوڑی دیر کے بعد ہم پھر تیار ہو گئے. اور میں نے اسے گھوڑی بننے کو کہا اور اسے گھوڑی بنا کر چودنے لگا. تھوڑی دیر ویسے ہی چودنے کے بعد میں نے اپنا لںڈ نکلا اور اس کی گاںڈ میں ڈال دیا.

وہ چلا اٹھی، اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ میں اس کی گانڈ بھی مارنے والا ہوں.

تھوڑی دیر گاںڈ مارنے کے بعد پھر میں نے لنڈ اسکی چوت میں ڈال دیا. اب اس کی چوت ڈھیلی ہو گئی تھی. بیس منٹ کی چدائی کے بعد ہم دونوں جھڑ گئے. پھر دیر تک ایک دوسرے کو چومتے رہے. اس دن میں نے اس کے ساتھ دو بار سیکس کیا اور تقریبا 9:45 پر میں گڈگاو کے لئے روانہ ہو گیا ……..

تو دوستو، یہ تھی میری کہانی!

ویسے تو میری بہت سی كهنيا ہے پر وہ سب پھر کبھی ……..
سے مجھے ملادو تو مہربانی ہوگی آخر تم میری دوست ہو میں بولی ok سر میں کوشش کروں گی کہ آپ کے کام آسکوں لیکن انہوں نے بولا آج کرنا ہوگا میں بولی آج تو مشکل ہے کسی کو ڈھونڈھنا اگر آپ برا نا مانیں تو میں آپکا پانی اپنے ہاتھوں سے نکال دوں انہوں نے بولا تم کو برا لگے گا میں بولی نہیں سر وہ بولے ٹھیک ہے ڈور کو لاک کردو ایسا نہ ہو کہ کوئی آجاۓ اور تمہاری بدنامی ہو میں نے ڈور کو لاک کیا اور انکی ٹیبل کے پاس آگئی اور بلکل انکے لنڈ کے سامنے بیٹھ گئی انکا موٹا لنڈ ہارڈ نہیں تھا میں نے جب اس کو ہاتھ لگانا سٹارٹ کیا ٹوہ وہ بھی کھڑا ہونے لگا جب فل کھڑا ہوا تو ایک سانپ کی طرحلگ رہا تھا انکا لنڈ آٹھہ انچ تک تھا اور میرے شوہر سے کافی بڑا تھا میں نے اپنے ہاتھ میں اپنی تھوک لگائی اور ان کی مٹھہ مارنے لگی ان کے منہ سے آوازیں نکلنے لگی اوہ اوہ سونی تم بہت اچھی ہو تم نے میرے لنڈ کی آگ کو بجھانے کی کوشش کی یہاں میری چوت بھی ایسے لنڈ کو دیکھ کر گیلی ہوچکی تھی میرے بوبز تن چکے تھے میں اپنے ہاتھ میں اس گرم لنڈ کو پیار سے مسل رہی تھی مجھکو بھی مزہ آرہا تھا سات مہینوں بعد میں نے لنڈ کو ہاتھ میں لیا تھا پھر اس نے پوچھا سونی تم نے کسی سے چدوایا ہے کبھی میں بولی ہاں تو بولے کس سے میں بولی اپنے شوہر سے انہوں نے پوچھا کسی اور سے میں بولی نہیں سر پھر اس نے بولا کیا تم لنڈ منہ لی چکی ہو میں نے شرماتے ہوے کہا ہاں تو انہوں نے بولا میرا لو نا پلیز میں نے ان کا لنڈ کو چوم لیا اور پھر منہ میں لے لیا میں فل سیکس میں ڈوب چکی تھی اس کا لنڈ منہ میں پورا نہیں جارہا تھا لیکن میں تیزی سے چوس رہی تھی انہوں نے میرا سر پکڑا ہوا تھا اور آگے پیچھے کر رہے تھے سمجھو میرے منہ کو چود رہے تھے پانچ منٹ میں وہ میرے منہ میں ہی فارغ ہوےمیں نے ان کی منی کو منہ میں لیا اور پی گئی وہ بھی خوش تھے پھر میں اٹھی واشروم میں جاکر کلی کی منہ صاف کیا بھر آئی انہوں نے بولا بہت دیر ہوگئی ہے چلو چلتے ہیں پھر انہوں نے مجھے 2000 روپے دئے اور بولے یہ رکھہ لو میں بولی یہ کیا ہیں اس نے بولا کچھ نہیں میں بولی میں کوئی بازاری نہیں سر دوست ہوں تو وہ بولے میں بھی تم کو دوست سمجھتا ہوں بازاری نہیں سمجھی تم لیکن میں نے لینے سے انکار کیا تو وہ بولے میں زبردستی بھی دے سکتا ہوں میں ہنس کر بولی دیدو تو وہ ایک دم میرے قریب آۓ اور اوپر سے میرے قمیض میں ہاتھ ڈالکر میری برا میں ہاتھ ڈال دیا اور روپے رخ دئے اور ھلکے سے میری چھاتی کو دبادیا اور میرے منہ سے سسکاری نکلی اوہ پھر اس نے ہاتھ نکال دیا پھر ہم آفس سے نکل آۓ اس نے مجھے گھر ڈراپ کیا میں آج بہت خوش تھی کہ آج میرے جسم کو کسی نے پیار سے چھوا تھا رات کو سو تو خواب میں کی بار انکے لنڈ کو دیکھا اور اپنی چوت چدوائی ان سے اگلے دیں آفس جاتے ہوے میں نے لان کا سوٹ پہنا میں نے رات میں ہی سوچ لیا تھا کہ میں ایک بار تو چدواؤں گی فراز سے لان کے سوٹ میں میرا جسم نظر آتا تھا چونکہ ہمارے کیبن میں کوئی کم ہی آتا تھا تو مجھے اسکو جسم دکھانے میں کسی کا ڈر بھی خاص نہیں تھا آفس پہنچ کر میں کیبن میں گئی تو فراز نہیں آے تھے میں واشروم گئی اور برا کو اتار دیا اب تو میرے ممے صاف نظر آنے لگے تھے مجھ کو ایئر کنڈیشن میں اس طرح بہت مزہ آرہا تھا پھر فراز بھی آگۓ ہم کام کرتے رہے انکی نظر میرے مموں پر تھی مجھ کو بہت مزہ آرہا تھا پھر میرے گلے سے دوپٹہ سرک گیا تو میں نے صحیح نہیں کیا وہ کام چھوڑ کر میرے مموں کو دیکھنے لگے میں نے انکو دیکھ کر پوچھا کیا دیکھہ رہے ہیں سر تو وہ بولے تمہارے مموں کو کیا ممے ہیں تمہارے میں ہنس دی پھر ہم نے کام کیا اور جاتے وقت میں نے برا پھن لی پھر میرا معمول بن گیا کہ میں کیبن میں بغیر برا کام کرتی پھر ایک دن ہفتے کا دن تھا لنچ کے بعد سر بولے سونیا ایک کام بولوں تم کرو گی میں بولی ہاں سر کیوں نہیں تو انہوں نے بولا مجھے ایک چیز دیکھنی ہے کیا تم دکھاؤگی میں بولی کیا یکھنا چاہتے ہیں سر تو وہ بولے تمہاری خوبصورت اور نازک چوت کو دیکھنا چاہوں گا کیا تم دیکھا سکتی ہو میں بھی یہ چاہتی تھی لیکن میں بولی سر وہ صرف میرے شوہر نے دیکھی ہے میں سوچوں گی شام تک لیکن دیر سے جائیں گے وہ بولے ٹھیک ہے ہم پھر سے کام میں لگ گۓمیں دو تین بار انکا لنڈ دیکھنے گئی پھر فراز پانچ بجے ایک میٹنگ میں گۓ میں نے گھر ساس کو فون کیا کہ آج میں ایک سھیلی کی شادی میں جاؤں گی اور رات کو نہیں آؤں گی چھہ بجے کے قریب فراز آۓ آفس کے سب ورکر چلے گۓ تھے فراز نے چپراسی کو بھی میرے کہنے پر چھٹی دی پھر کیبن آۓ مجھ سے پوچھا کیا سوچا میں نے بولا سر میرے جسم کو شوہر کے سوا کسی نے نہیں دیکھا لیکن آپ میرے دوست ہو آپ کو انکارنہیں لیکن مجھے کیا ملے گا وہ بولے جو تم چاہو میں بولی دکھانے کے بعد بتاؤں گی پھر میں نے انکو انکی کرسی پر بیٹھنے کا بولا وہ جاکر بیٹھ گۓاور میں نے اپنی قمیض اتار دی پھر شلوار کا لاسٹک نیچے کردیا اور پینٹی بھی اتار دی اور جاکر ان کی ٹیبل پر بیٹھ گئی وہ میری چوت کودیکھہ کر سمجھو سکتے میں آگیا اور بولا سونی تم واقعی شادی شدہ ہو میں بولی ہاں سر وہ بولے اس کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ تم کنواری ہو میں نے بولا سر آٹھہ مہینوں سے شوہر سے نہیں ملی تو اس نے بولا کیا چھونے کی اجازت ہے میں بولی ہاں سر چوم بھی سکتے ہو لیکن ایک بار اسنے میری رضا مندی دیکھی تو میری چوت کے دانے کو ہلکا سا مثلا میری چوت ایک دم گیلی ہوئی اور منہ سے نکلا ہوئی پھر اس نے میری چوت پر اپنی زبان لگائی میں مدہوش تھی اس نے پھر بولا میں یس سے زیادہ کرسکتا ہوں میں بولی نہیں پھر وہ بولا میں نے کبھی کسی سے زیادتی نہیں کی تم دے التجا ہے کہ میں تمہاری چوت گانڈ اور مموں کی فوٹو لینا چاہتا ہوں میں بولی سر میں بدنام نہیں ہونا چاہتی تو وہ بولے میں تمہارے چہرے کو نہیں لاؤں گا تم خود دیکھ لینا میں بولی ٹھیک ہے پھر انہوں نے اپنا ڈیجٹل کیمرا نکالا اور میری ہر زاویے سے فوٹو کھنچے ٹیبل پر کرسی پر نیچے قالین پر کبھی اپنے لنڈ کو میرے بوبس پر رکھ کر پھر اسنے بولا سونی اب چلنا چاہیے میں نے کپڑے پہنے پھر ہم باہر نکلے گاڑی میں بیٹھے میں نے اس کو بولا سرمجھ کو کافی پلاؤگے کیا وہ بولے کیوں نہیں پھر وہ بولے تم آفس سے باہر مجھے صرف فراز بولو کیوں کہ باہر ہم دوست ہیں میں بولی ٹھیک ہے فراز پھر ہم کافی پینے روانہ ہوۓ راستے میں فراز بولا تم بہت خوبصورت ہو رئیلی تمہارا جسم بہت لاجواب ہے میں بولی شکریہ بولے لگتی ہی نہیں کہ تم شادی شدہ ہو ایک دم کنواری چوت کی مالکن ہو میں ہنس دی میں نے پوچھا آج کیسا فیل ہوا تم کو فراز جب میں بلکل ننگی تھی تمہارے سامنے تو وہ بولا جی چاہ رہا تھا کہ تم کو چود دوں میں بولی تو چودہ کیوں نہیں وہ بولا تم راضی نہیں تھی اور میں زیادتی کرکے اپنی ایک اچھی خوبصورت اور سیکسی دوست کو کھونا نہیں چاہتا.اس نے پوچھا تمہاری کیا فیلنگ تھی میں بولی بس اگر تم چود بھی دیتے تو میں کچھ نہیں کہتی تمکو کیا تم مجھ کو چودنا چاہتے ہو؟تو وہ بولا ہاں میں بولی میں ڈرتی ہوں اسنے پوچھا کس بات سے میں بولی تمہارے موٹے اور لمبے لنڈ سے جو مجھ کو زخمی نہ کردے تو اس نے قہقہہ لگایا اور بولا مر نہیں جاؤگی تم پھر میں نے پوچھا کہ کتنی عورتوں سے سیکس کیا ہے ابتک بولا چار سے پھر اسنے سب کے نام بتاۓ میں نے پوچھا فضیلہ بھابھی سے نہیں کیا؟ تو بولا نہیں وہ افروز سے سیٹ تھی اسکو ننگا تو دیکھا بہت بار لیکن اس نے چودنے نہیں دیا پھر ہم کافی شاپ گئے وہاں کافی پی پھر جب باہر نکلے تو اس نے گاڑی میں بیٹھ کر بولا کیا تم راضی ہو مجھ سے چدوانے کے لئے میں آرام سے کروں گا میں بولی کہاںچودو گے اس نے بولا آفس میں بولی اسکے سواکوئی جگہ ہے کیا بولا ہاں میرے دوست کا فلیٹ ہے میں بولی کوئی اور جگہ اس نے بولا کسی ہوٹل میں میں نے کہا یہ ٹھیک رہیگا اس نے بولا پھر کب کا موڈ ہے میں بولی آج ساری رات تو بولا گھر میں کیا بولو گی میں نے بولا وہاں میں پہلے ہی بتا چکی ہوں ایک دوست کی شادی کا بولے کب بولا میں بولی جب آپ میٹنگ میں تھے میں نے آج رات تمہارے ساتھ رہنے کا سوچ لیا تھا. تو بولے بہت تیز چیز ہو یار تم واقعی میری دوست ہو پھرمیں نے بولا فراز تم مجھے میرے گھر لے چلو میں وہاں ڈریس لوں گی تم رات نو بجے مجھ کو لینے آجانا وہ بولے ٹھیک ہے پھر وہ مجھے میرے گھر چھوڑنے لے گۓ گھر کے سامنے اس نے مجھے اتارا جب میں اتر رہی تھی تو اس نے میری گانڈ کو ہلکا سے دبایا میں نے ہنس کر کہا کیا کر رہے ہو تو وہ بولا آج تو میں مالک ہوں اس جسم کا میں نے کر کا دروازہ بند کیا اور گھر چلی گئی گھر میں ساس اور سسر تھے ساس نے مسکرا کر خوش آمدید کہا بولی بتا تم شادی میں نہیں گئی میں بولی اماں دفتر میں کام بہت تھا دیر ہوگئی اب میں میک اپ کرکے جاؤں گی تو سسر بلے ساس سے بیگم یہ ہماری بہو نہیں بلکہ بیٹا ہے تم بہو کے لئے چاۓ بناؤ جب تک میری بٹیا تیار ہوجای اسکی تھکن بھی اتر جاۓ میں نے اپنا گرین رنگ کا سوٹ نکالا پھر واشروم گئی اپنے کپڑے اتارے پھر اپنی چوت کے بال یو کریم سے صاف کئے پھر نہانے کے بعد میں نے پینٹی پہنی اور ایسے ہی نکل آئی کیونکہ میرے کمرے میں ساس کے سواہ کوئی نہیں آتا تھا اور مجھے کسی کا ڈر نہیں تھا میں میک اپ کرنے لگی تو ساس چاۓ لیکر آگئی اس نے مجھ کو اکثر ننگا دیکھا تھا جب میں آفس جانے کے لئے تیار ہوتی تو مجھے انسے کوئی ڈر بھی نہیں تھا پھر ساس آئی اور بولی بیٹا میک اپ میں کردوں میں بولی نہیں اماں میں کر لوں گی تو بولی نہیں بیٹا تم تھکی ہوئی ہو میں اپنی بیٹی کو ایسا تیار کروں گی کہ سب میں خوبصورت نظر آؤ گی پھر اس نے مجھے میک اپ کیا مجھے ایسا تیار کیا جیسے میں دلہن ہوں پھر میں نے چاۓ پی اور جسم پر باڈی سپرے کیا پھر کپڑے پہن لئے پھر اماں نے مجے جیولری پہننے کا بولا میں بولی اماں بس ٹھیک ہے ایسے ہی تو اماں بولی نہیں پہنو تم میں نے جیولری نکالی اور پہن لی میں دل میں سوچ رہی تھی کہ اماں بھی کتنی سیدھی سادی ہیں کہ اپنی بہو کو چدوانے کے لئے تیار کرہی ہیں پھر اماں چلی گئیں میں نے فراز کو فون کیا اور بولا ہمارے فلیٹوں سے کچھ آگے گاڑی کھڑی کرو میں آتی ہوں فراز نے بولا میں مسڈ کال دوں گا تم آجانا پھر میں ابّو کے پاس چلی گئی انہوں نے دیکھ کر بولا میری بیٹی تو آج بہت خوبصورت لگ رہی ہے پھر نے کچھ باتیں کی دس منٹ کے بعد فراز کی مسڈ کال آئی تو میں نے ان سے اجازت لی اور کہا میری دوست کا بھائی لینے آگیا ہے ابو نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا دی کہ تم اپنے مقصد میں ہمیشہ کامیاب رہو اماں نے خدا حافظ بولا تو میں گھر سے نکل آئی فلیٹوں سے کچھ دور فراز میرے انتظار میں تھا میں اسکی گاڑی میں بیٹھی تو ہم روانہ ہوے فراز نے مجھے کہا قیامت لگ رہی ہو کیا آج مارنے کا ارادہ ہے مجھ کو میں نے مسکراہ کر کہا کہیں مجھ کو نہ ماردو بولا دیکھتے ہیں پھر ہم نے ایک جگہ رکھہ کر کھانا کھایا سب لوگ مجھ کو گھور گھور کر دیکھتے فراز نے کہا یار تم سے سب انسپایر ہیں پھر میں بولی رات کہاں گزاریں گے تو فراز بولا میرے دل میں پھر ہم pc ہوٹل گۓ میں پہلی بار یہاں آئی تھی فراز نے کاونٹر سے چابی لی چونکہ ہمارے پاس کوئی سامان نہیں تھا اس لئے ہم اکیلے ہی روم میں چلے گۓ روم کیا تھا سمجھو ایک خوبصرت ھال تھا میں نی فراز سے پوچھا کہ یہ لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے کہ کراچی کے رہنے والے ہیں اور رات یہاں گزاریں گے تو وہ بولا جان یہ ہوٹل بنے ہی اس کام کے لئے ہیں پھر اس نے دو بئیر کا آرڈر دیا ہم باتیں کر رہے تھے ہمارے لئے بئیر آگئی پھر اس نے گلاس میں ڈالی اور بولا مل کر پیتے ہیں میں اپنے منہ میں ڈالوں گا اور تم پیو گی پھر تم ڈالو گی تو میں پیوں گااس دوران پینے والا دوسرے کے جسم کو بھی ہاتھ لگاۓ گا میں بولی ٹھیک ہے اس نے اپنی قمیض اتاری اور میرے گلے پر ایک موٹی پلاسٹک شیٹ ڈال دی پھر اس نے میرے منہ میں گلاس لگایا اور میں نے منہ میں ایک گھونٹ لیا تو اس نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ لگا لئے اوربئیرچوسنے لگا اور اس کا ہاتھ میری چھاتیوں پر رینگ رہا تھا یھاں تک کہ سب بئیر کو چوس لیا پھر اس نے گھونٹ بھرا اور میں نے ہونٹوں سے ہونٹ ملاۓ اور اسکے لنڈ پر ہاتھ رکھہ کر اسکو مسلنے لگی اور ساری بئیر چوس لی اس طرح تین بار کیا ہم نے میں نے ہر بار اسکے لنڈ کو ہاتھ لگایا کیونکہ میرے پاس یہی آپشن تھا لیکن اس نے میری چھاتیوں گانڈ اور چوت سے انصاف کیا پھر میں بیڈ پر لٹ گئی تو فراز آیا میرے اوپر اور میرے سے پوچھا کیا میں تم کو آج رات ہر طرح سے کھل کر چود سکتا ہوں میں بولی نہیں میں یہاں تمھاری بہن بننے آئی ہوں تو اس نے میری جیولری اتار دی میرے بوبز پر ہاتھ رکھا اور دبانے لگے اور میری گردن پر چومنے لگے میں نی اپنی بانہوں میں بھر لیا اسکو پھر اس نے میری قمیض کو اوپر کھینچنا شروع کیا میرے پیٹ کو چومنا شروع کیا اور آہستہ آھتہ میری قمیض اتارنے لگا اب میں برا میں تھی اس نے قمیض اتاردی تھی اور برا کے اوپر سے میرے مموں کو چاٹنے لگا میں بھی آٹھ مہینوں سے چدائی کی پیاسی تھی میری چوت گیلی ہورہی تھی پھر اس نے میرے مموں کو برا سے آزاد کیا میرے نپلوں کو خوب چوسنے لگا میں بھی اپنی تمام مستیوں میں تھی میرے منہ سے آہ اوہ آہ میری ی ی ی جاااں کی آوازیں نکل رہی تھیں میں بےقابو سی ہورہی تھی پھر اس نے میری شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور میری شلوار کو اتارنے لگے پھر مر پینٹی کے اوپر سے میری چوت کو رگڑنے لگے میری چوت پانی پانی ہوگئی ہی اور پینٹی گیلی تھی تو اس نے اس پر زبان پھیری اور بولا جان کیا مزیدار پانی ہے تیری چوت کا پھر اس نے میری برا اتاردی میری ٹانگیں کھول کر بولا تم کنواری ہو کیوں کہ تمہاری چوت کے ہونٹ اندر کی طرف ہیں اور صرف دانہ نظر آرہا ہے اسنے میری چوت کے دانے کو مسلنا شروع کیا میری سسکاریاں بڑھنے لگی پھر اسنے اپنے منہ کو میری چوت سے لگا دیا اور بہت مزے سے چاٹنےلگا اور کبھی میرے دانے کو چوستا چھہ سات منٹ چاٹنے کے بعد میرے جسم نے اکرنا شروع کیا میں چھوٹنے والی تھی میں بولی جاااں آاہ آہ میں فارغ ہورہی ہوں اور تیز چوسو آہ آہ آہ اف ہوئی آآآآہ میں فارغ ہوئی تو اسنے میری ساری چوت سے پانی کو چاٹ لیا پھر وہ میرے قریب آکر لیٹ گیا اور میرے ہونٹوں کو کس کرنے لگا اس کے ہونٹوں پر میرا پانی لگا ہوا تھا جو میں نے اسکے ہونٹوں سے چوس لی پھر وہ بولا سونی تم بھی کچھ کرو میں اٹھی اور باتھ روم گئی پیشاب کیا اور چوت کو دھویا پھر سے آگئی میں نے اسکے بالوں سے بھرے سینے کو چوما اور چومتے چومتے نیچے آنے لگی پھر میں نے اسکی شلوار کا ناڑا اپنے منہ میں لیا اور کھینچنے لگی اور اسکی شلوار کو اتار دیا اسکا آٹھہ انچ سے بڑااور تین انچ موٹا لنڈ نکل آیا میں نے اس لنڈ کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی اس کے منہ سے آواز نکلنے لگی وہ سونی تم اچھی ہو پیاری ہو تم کو میرا کتنا خیال ہے میں نے اپنی طاقت سے اسکو لالی پاپ کی طرح چوسا پھر وہ بولا سونی تم چدنے کے لئے تیار ہو میں بولی ہاں جان لیکن مجھے آہستہ سے چودنا میں ڈر رہی ہوں کہ مجھے بہت درد نا ہو وہ بولا بے فکر رہو پھر اسنے مجھے اٹھایا اورہونٹوں پر کسنگ کرنے لگا اسکا سانپ جیسا لنڈ میری چوت کو ٹچ ہورہا تھا پھر ان نے مجھ کو لٹایا اور اپنے لنڈ پر کنڈم چڑانے لگا میں بولی جان ایسے ہی چودو پھر وہ میرے اوپر آگیا اور میری ٹانگیں کھول دیں اور میری چوت پر اپنا ٹوپہ رکھا اور آرام سے اندر کرنے لگا پھر اسکا لنڈ کچھ اندر گیا مجھے تکلیف ہورہی تھی اسکا لنڈ مشکل سے اندر جارہا تھا تو ایک دم اس نے زور سے سارا لنڈ چوت میں داخل کیا میری چیخ نکل گئی وئی ماں مر گئی میں میری آنکھوں میں آنسو آگۓ اس نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملاۓ اور ہاتھ سے میری چھاتیوں کو سہلانے لگا کچھ دیر بعد مجھ کو بھی مزہ آنے لگا پھر وہ بولا سونی جان اب تو درد نہیں ہورہا میں بولی نہیں جان من اب تو مزہ آرہا ہے تھوڑا تیز چودو تو اس نے اپنی سپیڈ تیز کرلی میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی میں سمجھو ہواؤں میں تھی اسکا لنڈ بہت تیزی سے مجھ کو چود رہا تھا ہم دونوں پسینے میں بھیگ چکے تھے اور پچک پچک کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا میں آہ چودو اور زور سے چودو میری چوت کی پیاس بھجا دو کہہ رہی تھی وہ خاموشی سے میری چوت کا مزہ اٹھا رہا تھاوہ میری چھاتیوں کو خوب دبا رہا تھا پھر وہ بولا سونی جب تم نے آفس میں مجھے چوت دکی تو ہلکے بال تھے اب صاف ہو میں بولی جان میں تم کو اچھا تحفہ دینا چاہتی تھی وہ بولا تم واقعی اچھی دوست ہو جان اب تو میرا جسم پھر سے اکڑنے لگا میں بولی جان میں چھوٹنے والی ہوں وہ بولے روکو ساتھ چھوٹتے ہیں پھر وہ اور تیز ہوۓ اور میں اور وہ ایک ساتھ فارغ ہوتے اسکی گرم منی نے اندر سے میری آگ کو بجھا دیا پھر اسکا لنڈ سکڑنے لگا تو اسنے لنڈ نکال دیا اور میرے قریب لیٹ گیا میں نے جب چوت کی طرف دیکھا تو اس پر خون لگا تھا پھر کچھ دیر بعد ہم نے پیشاب کیا اور فراز نے کچھ خانے کا آرڈر دیا میں نے کپڑے پہن لئے پھر کھانا آیا ہم نے پھر سے کھایا پھر فراز نے کہا سونی کیا ہم ہمیشہ ایسے دوست رہیں گے میں بولی ہاں اس کے بعد ہمارا پھر سے سیکس راؤنڈ شروع ہوا اور اس نے میرے کپڑے اتارے وہ بولا سونی اب میں گانڈ مروں گا میں بولی میں مر جاؤں گی وہ بولا پلیز جان میں کریم لگا کر کروں گا میں دوستی میں مان گئی اس نے اپنی جیب سے کریم نکالی اور میری گانڈ پر لگی پہلی ایک انگلی ڈالی اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا پھر اس نے مجھ کو گھوڑی بنایا اور اپنے لنڈ کو میری گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور میری کنواری گانڈ میں داخل کردیا میری گانڈ میں درد کی ایک لہر سے اٹھی اور میں بے چین سی ہوئی لیکن وہ نہیں رکا اور تیز تیز جھٹکے مار رہا تھا اسکا ایک ہاتھ میری چوت کو سہلا رہا تھا جس سے مجھے مزہ آرہا تھا پھر مجھے گانڈ میں بھی مزہ آنے لگا پھر اس نے مجھے لٹا دیا اور میرے ہاتوں کے بیچ میری ٹانگوں کو پھنسا کر گدی کے پیچھے پکڑنے کا کہا جب میں نے کیا تو میری گانڈ اور چوت اسکے سامنے کھل سے گۓاس نے پھر سے میری گانڈ میں لنڈ ڈالا اور زور زور سے میری گانڈ کو چودتا رہا اور کبھی کبھی تھپڑ میری گانڈ پر مارتا پھر وہ میری گانڈ میں ہی فارغ ہوا اپنی منی سے میری گانڈ بھر دی پھر اسکا لنڈ چھوٹا ہوتا گیا جب میں نے گانڈ کے سوراخ کو ہاتھ لگایا تو گانڈ پوری کھل چکی تھی میں نے آئنے میں دیکھا تو کافی گول اور بڑا ہول تھا وہ بولا کیا ہوا میں بولی جان تم نے تو پھاڑ دی ہے میری گانڈ تو وہ ہنسنے لگا اور بولا سونی تم گانڈو بھی بن گئی ہو.
ہم بہت تھک چکے تھے اور ہم دونو ننگے ہی سوگنے صبح ہم دیر سے اٹھے میں نہانے گئی تو اس نے ناشتہ منگایا ناشتے کے بعد ہم ہوٹل سے نکلے اس نی مجھے 3 دیں کی چھٹی دی اور مجھے گھر ڈراپ کیا اس کے بعد ہم کو جب بھی موقع ملتا ہم سیکس کرتے
Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url